ہم آج افغانستان کے لیے ایک واضح، صاف اور ذمہ دار پیغام دینا چاہتے ہیں — ایک ایسا پیغام جو امن، تعاون اور باہمی احترام کا ستون بن سکے۔ حالیہ دنوں میں افغانستان-پاکستان سرحد پر جو حالات پیدا ہوئے ہیں، انہیں نظر انداز نہیں کی
ا جا سکتا۔ افغانستان کی جانب سے پاکستان پر ایک حملہ یا عسکری کارروائی کی تردید یا قبولیت سے قطع نظر، یہ حقیقت ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین اعتماد کی کمی، سرحدی خلاف ورزیاں اور ملحقہ عسکری چالیں خطے کی حالت نازک بنا رہی ہیں۔
افغانستان کو کہنا ہے کہ آپ کا سب سے بڑا کامیابی اپنی زمین، اپنی قوم کے لیے امن اور ترقی بنانا ہے۔ اس لیے سب سے پہلے ایک قدم اٹھائیں — اپنی سرزمین پر ایسی سرگرمیوں کی راہ مسدود کریں جن کا مقصد دوسرے ممالک میں عسکری کارروائی یا دہشتگردانہ حملہ کرنا ہو۔ یہی وہ راستہ ہے جس سے بین الاقوامی سطح پر آپ کی ساکھ بنے گی، سرمایہ کاری آئے گی، نوجوانوں کو موقع ملے گا اور معاشرہ مضبوط ہوگا۔
پاکستان کی نظر میں، افغانستان کی جانب سے اگر عسکری کارروائی ہوئی ہے یا سرحدی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں — جیسا کہ اکتوبر 2025 میں پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان نے متعدد فوجی پوسٹس پر حملے کیے ہیں۔ یہ صورتحال صرف دونوں ممالک کے تعلقات خراب نہیں کرتی بلکہ، خطے کے اندر امن کے لیے خطرہ بھی بن سکتی ہے۔
لہٰذا، یہ پیغام افغانستان کے ذمہ دار آوازوں کے لیے ہے:
اپنی سرحدوں کی حفاظت کریں، دوسرے ملکوں کے خلاف کارروائی کی راہ مسدود کریں۔
پاکستان کے ساتھ مذاکراتی چینلز کھلے رکھیں، دشمنی نہیں بلکہ ڈائیلاگ کو فروغ دیں۔
نوجوانوں کو تعلیم، ہنر اور روزگار کے مواقع فراہم کریں — تاکہ وہ عسکریت کی طرف نہ جائیں۔
عالمی برادری کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شفاف اور مؤثر کردار ادا کریں۔
آخر میں، افغانستان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کی قوت صرف اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب آپ امن اور تعمیر کی راہ اختیار کریں۔ عسکری کارروائی یا انتقام کی راہ مختصر دور کی کامیابی دے سکتی ہے مگر مستقل ترقی اس وقت ممکن ہے جب ملک اندر سے مضبوط ہو، امن کا محافظ بنے اور دوسروں کے ساتھ خیرسگالی کا رشتہ اسٹبلش کرے۔ یہ پیغام محبت اور امید کا ہے — کہ افغانستان ایک روشن مستقبل کی طرف گامزن ہو، اور پاکستان سمیت خطے میں امن کی فضا قائم ہو۔
... See More