اسلام نے انسان کی ہر ادا، ہر عمل اور ہر لفظ کو ایک ذمہ داری کے ساتھ جوڑا ہے۔ "بات" محض الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ انسان کے ایمان، نیت اور اخلاق کا آئینہ ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
> “اچھی بات کرو یا خاموش ر
و۔” (الحدیث)
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ زبان کا درست استعمال ایمان کا اہم جزو ہے۔ آج ہمارے معاشرے میں الفاظ کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے — غیبت، چغلی، طعنہ اور جھوٹ عام ہو چکے ہیں۔ حالانکہ یہی زبان اگر نرمی، سچائی اور خیر کے لیے استعمال ہو تو دلوں کو جوڑ دیتی ہے، نفرتوں کو محبتوں میں بدل دیتی ہے، اور انسان کو جنت کے قریب کر دیتی ہے۔
جمعے کے خطبے کا یہ پیغام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ "عظمتِ بات" دراصل "عظمتِ کردار" کی بنیاد ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> “مومن وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔”
اگر ہم اپنی بات کو عدل، محبت، سچائی اور حکمت کے ساتھ استعمال کرنا سیکھ لیں تو معاشرہ امن کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ اچھی بات صرف تبلیغ نہیں، صدقہ ہے؛ برے لفظ کا بوجھ صرف دنیا نہیں، آخرت میں بھی اٹھانا پڑے گا۔
لہٰذا، اس جمعے کے دن ہم سب عہد کریں کہ اپنی زبان کو نیکی، اصلاح اور خیر کے پیغام کے لیے استعمال کریں — کیونکہ زبان جنت کا راستہ بھی ہے اور جہنم کا بھی۔
... See More